چیونٹیوں کی بستی میں جب کوئی چیونٹی مرتی ہے تو آس پاس رہنے والی چیونٹیوں کو کچھ پتہ نہیں چلتا. تیسرے دن جب مری ہوئی چیونٹی کا جسم اولیک ایسڈ کی بو دیتا ہے تب ہی مزدور چیونٹیاں اسے اٹھا کر بستی کی کچرا کنڈی میں پھینک آتی ہیں.
یہی چیونٹیاں چلتے چلتے سر جوڑ کر ایک لمحہ کا راز و نیاز فرض جان کر کرتی ہیں. ایک عام چیونٹی کی عمر تین ماہ سے چھ ماہ ہوتی ہے. خوراک یہ سالوں کی جمع کرتی ہیں.
لیکن چیونٹی کارخانہ قدرت کا اہم کردار ہے. یہ اس سسٹم کی صفائی کرتی ہے. ہزاروں دوسرے کیڑوں پرندوں کی خوراک ہے. آج دُنیا سے ساری چیونٹیاں ختم ہو جائیں دُنیا کا نظام درہم برہم ہو جائے گا.
اشرف المخلوقات انسان کا بہرحال اس دُنیا میں ایسا کوئی کردار نہیں. آج دنیا سے سارے انسان غائب ہو جائیں دُنیا کے نظام پر کوئی فرق نہیں پڑے گا.
دُنیا کی ہر مخلوق اس دنیا کا حصہ ہے سوائے انسان کے. اس لئے اپنی بقا کے علاوہ اسکا دُنیا کے نظام سے کوئی تعلق نہیں. سوائے اسکے کہ یہ اس نظام کو بگاڑے نہ اسی میں اس کی بقا ہے.
ہم نے چیونٹیوں سے حرص لے کر صدیوں کا سامان جمع کرنا شروع کردیا اس دوڑ میں اتنے غافل ہو گئے کہ اپنے آس پاس کمزور و بیماروں کا ہی پتہ نہیں ہوتا. اب ہمیں بھی بستی میں جنازے کا ہی پتہ چلتا ہے. جنازے پر ہی معلوم ہوتا ہے کہ صاحب یا صاحبہ اتنے عرصے سے بیمار تھے. ہم یہ احساس ہی کھو چکے کہ اس بھاگ دوڑ میں انکو بھی وقت دینا تھا.
اے اشرف المخلوقات انسان ایک دوسرے کے وقت آنے سے پہلے ایک دوسرے کو وقت دینا سیکھو. تم کوئی چیونٹیاں تو ہو نہیں جو تم سے سوال نہ ہوگا. تم سزاوار نہ ہو گے.
===================================================
NidokidoS Group for best of forwarded mails
To join us , send an email to
nidokidos-subscribe@yahoogroups.com
Be the part of Nidokidos , Join our Forum
http://tinyurl.com/emailforum to share your emails with us, send them at
nidokidos@yahoogroups.com
===================================================
No comments:
Post a Comment